حل کئے جانے کے لئے مسائل

نقل اور تکرار سے بچنے کے لئے مختلف تنظیموں جیسے سائنسی اور تکنیکی اصطلاحات کے کمیشن (سی ایس ٹی ٹی)، تعلیمی اور تحقیقی تربیت کا قومی کاؤنسل (این سی ای آر ٹی)، نیشنل بُک ٹرسٹ (این بی ٹی)، دانشگاہ عطیہ کمیشن (یو جی سی)، ساہتیہ اکادمی، ہندوستانی زبانوں کا مرکزی ادارہ (سی آئی آئی ایل)، میسور، گرنتھ اکادمیاں، عوامی کتابخانوں کے اتصالی جال وغیرہ سے ربط اور تعاون کی ضرورت پڑے گی۔ ناشروں، اخباروں/میڈیا، کارپوریٹ گھروں، کتابفروشوں سے بھی اسی طرح کے رابطے کی ضرورت پڑے گی۔ موجود شخصی ایجینٹوں اور عوامی اداروں سے ہمکاریاں بڑھاتے اور بناتے ہوے مصلحتی مداخلت ہی مقصد ہے۔

این ٹی ایم کے ذریعے مخاطب کئے جانے والے سبھی خاص خاص نکات کی وضاحت کے لئے مندرجہ ذیل باتیں درج کی گئی ہیں:

A. تکنیکی اور سائنسی اصطلاحات تیار کرنا

ہندوستاں میں موجود کثیرالّسانی صورت حال کی وجہ سے زبانوں کے مابین سلسلۂ مراتب کی تخلیق کے بغیر ہی ایک زبان سے دوسری زبان میں ترجمے کی آسان روانی کے لئے وافر گنجائش ہے، بشرطیکہ ہم اس آزاد روانی کو سہل بنانے کے لئے طریقے اور وسائل دریافت کر لیں۔
علومی متون کے ترجمے میں اصطلاحات کی معیار بندی اور تصوراتی تشکیل کے ساتھ ساتھ ناشائستہ الفاظوں اور غیر معیاری اصطلاحوں کے استعمال کی ممانعت بھی ایک اشد ضروری بات ہوگی تا کہ زبانوں کے مابین نقل و حرکت کو آسان بنایا جا سکے۔ این ٹی ایم کے ذریعے مخاطب کئے جانے والے بڑے مسئلوں میں یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔

B. مترجم کی تعلیم

ترجمہ اپنے آپ ایک مخصوص قسم کی سرگرمی ہے اور جب کسی مخصوص ڈِسیپِلیں میں متون کے ترجمے کی بات آتی ہے تو مزید اختصاص لازمی ہو سکتا ہے۔ یہ مشن مترجم کی تعلیم کے میدان میں مندرجہ ذیل طریقے سے پیش قدمی کر سکتا ہے۔
متعلقہ میدان علوم میں دانشوروں اور ماھروں کو شامل کر کے کچھ خاص مقاصد جیسے ترجمانی، ذیلی عنوان نویسی، علوم قانون، خالص سائنس، اطلاعاتی یا عملی سائنس، سماجی سائنس وغیرہ کے ترجمے کے لئے قلیل المدتی تربیتی پروگراموں کو ترتیب دینا؛ .1
مترجموں کے لئے نصابی مقیاسہ اور پیکیج پیش کرنا جسے پورے ملک میں زبان کی تعلیم کے پروگراموں میں شامل کیا جا سکے یا جسے چھٹّی، کام کے بعد یا کلاس کے بعد کے گھنٹوں کے دوران خاص نصابوں کے طور پر چلایا جا سکے؛ .2
دانشگاہوں اور دوسرے اداروں میں ترجمے کی ٹیکنولوجی اور متعلقہ میدانوں میں مخصوص نصابوں کے فروغ میں حوصلہ افزائی، مدد اور حمایت کرنا؛ .3
تحقیقی منصوبوں کے ساتھ ساتھ طالب علموں کی تحقیق کی ہمت افزائی کرنا، جو خاص طور سے نمونے کی حیثیت سے شناخت شدہ متون کے اچھے ترجمے دستیاب کرانے کی غرض سے کیا گیا ہو اور وسائل مہیا کرانا جو تدریسی مقاصد کو بھی انجام دے؛ .4
ہندوستانی زبانوں کے درمیان ترجمے پر خاص تاکید کی غرض سے وظیفے کے پروگرام مقرر کرنا جو اداروں کے مابین دانشوروں کے تبادلہ کی اجازت دے؛ .5
نمونے کے طور پر مخصوص متون کو چن کر کارگاہ تنظیم کرنا جہاں تربیت حاصل کرنے والے اور ماہرین اکٹھا ہوں اور متن سے متعلق علمی مواد، اصطلاحات، ثقافتی اور لسانی سیاق و سباق وغیرہ کے سلسلے میں مخصوص مسائل کو زیر بحث لائے اور حل کرے؛ اور، .6
ترجموں کی جانچ و پرکھ، کاپی-ایڈیٹری اور ایڈیٹری کرنے میں کارگاہ تنظیم کرنا۔ .7

C. معلومات کا انتشار

ہمارے ملک میں دستیاب ترجمے کی قابلیتوں کے بارے میں جانکاری اب تک ناکافی ہے کیونکہ ایسا کوئی بھی منبع نہیں ہے جہاں اس طرح کی اطلاع دستیاب ہو۔ یہ خاص طور سے زبان کے مترجموں کے بارے میں سچ ہے مگر انگریزی کے مترجمان پورے ہندوستانی سرزمین پر بڑے پیمانے پر دکھائی دیتے ہیں۔

یہ مشن ترجمہ شدہ متون تک رسائی اور دستیاب مہارت کے بارے میں دریافت کرنے میں اس مشکل کو مندرجہ ذیل طریقے سے مخاطب کر سکتا ہے:
مختلف ڈِسیپِلینوں اور میدانوں میں طرح طرح کے مہارتوں اور لیاقتوں کے ساتھ ترجموں کے معلومات کا ایک ذخیرہ تیار کرنا؛ .1
تمام ہندوستانی زبانوں میں مختلف آثار کے موجود ترجموں کا ایک آن لائن کتابیات تیار کرنا اور ڈِسیپِلین، زبان اور میدانوں پر مبنی جستجو کی سہولیات سے آراستہ انگریزی میں ہندوستانی آثار اور دوسری خارجی زبانوں کے آثار بھی اور استعمال کرنے والوں کے لئے اِن-پٹ ڈالنے کی سہولیات بھی فراہم کرانا۔
ان دونوں کو، دانشگاہوں، ناشروں، قومی کتابخانوں، قومی کتابی ٹرسٹ اور سائنسی اور تکنیکی اصطلاحات کمیشن سے وسیلۂ ارتباط کے ذریعے مسلسل تازہ ترین بنایا جانا چاہیئے۔

ساہتیہ اکادمی نے ادبیات میں ترجمے کی کتابیات کو ایک جگہ جمع کیا ہے جو پہلے ہی سے سی آئی آئی ایل کے ویب سائٹ اَنوکریتی پر دستیاب ہے۔ ساہتیہ اکادمی نے مترجمان کا ایک رجسٹر بھی شائع کیا ہے جو ہندوستانی زبانوں کے بہت سے مترجمان کو شامل کرتا ہے، جسے این ٹی ایم کے ویب سائٹ پر بھی پیش کیا جا سکتا ہے۔ حالیہ شناخت شدہ ہندوستانی زبانوں کو شامل کرنے کے لئے اِن دونوں کو تازہ ترین بنائے جانے کے ساتھ ساتھ اُن کی توسیع کئے جانے کی بھی ضرورت ہے۔ جیسا کہ یہ ادبیات تک ہی محدود ہے، دوسرے میدان علوم میں نئے سرے سے مترجمان اور ترجمے کی فہرست کے توسیع کئے جانے کی ضرورت ہے جس کے لئے این ٹی ایم ہندوستان کے مختلف حصوں سے اکٹھا کرنے والوں اور مدیروں کو مشغول کر سکتا ہے۔ .
.2

D. میدان دید اور قابلیت زیست

ترجمہ اور مترجموں کا زیادہ سے زیادہ نمایاں ہونا ضروری ہے۔ اس کا کچھ رشتہ مترجمان کے معاوضے کے پیمانے سے بھی منسلک ہے جسے نئے سرے سے دیکھے جانے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ اب ہم لوگ ترجمے کو ایک پیشہ کی شکل میں دیکھ رہے ہیں تا کہ ہندوستان میں ایک 'ترجمے کی صنعت' قائم ہو، چاہے ان کے کوئی بھی مخصوص میدان علوم ہوں، ہمیں ایسے حالات پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس سے مترجمان صرف ترجمے کے سہارے ہی ایک شائستہ زندگی بسر کر سکے۔.

این ٹی ایم سے رجسٹر کئے جانے والے مختلف میدان علوم میں مترجموں تک پہنچنے کے لئے ایک ضابطۂ کار بھی معرض وجود میں لانا ممکن ہے تا کہ خصوصیت کی نگرانی کے ساتھ ساتھ لیاقت کی بھی شناخت ہو۔ متعلقہ ڈِسیپِلینوں کے ماھر، ماخذ اورہدف زبانوں کے دانشور اور روشنفکر خوانندگان اِن تشخیصی بورڈوں کی تشکیل کر سکتے ہیں جو ترجمے کے خوبی کی دیکھ بھال کرےگا اور طے کرےگا کہ کون مترجم قومی مشترکہ فنڈ میں رجسٹر کئے جانے اور چنے جانے کے قابل ہے۔ اُن لوگوں کو اعتبار نامہ اور سند دینے کی عنایت سے نوازا جا سکتا ہے اور اُن لوگوں کے ناموں کا مظاہرہ این ٹی ایم کے ویب سائٹ پر کیا جا سکتا ہے۔ .

E. ترجمے تک رسائی اور نشر و اشاعت کو یقینی بنانا

ترجموں کو نمایاں کرنے اور فروغ دینے کے کچھ دوسرے طریقے یہ ہیں:
ترجمے کے لئے بازار میں کتاب متعارف کرانے کے عمل کو ترتیب دینا؛ .1
ترجمے کی انعامات اور وظیفے مقرر کرنا؛ .2
مطالعہ، بحث و مباحثہ، کتاب کی نمائش، مخصوص میدان علوم کے مترجمان کو اعزاز عطا کرنے کے عمل وغیرہ ترتیب دینا؛ مطالعہ، بحث و مباحثہ، کتاب کی نمائش، مخصوص میدان علوم کے مترجمان کو اعزاز عطا کرنے کے عمل وغیرہ ترتیب دینا؛ .3
معیاری ترجموں کے لئے ایک ابتدائی بازار کو یقینی بنانے کی خاطر کتابخانے کے اتصالی جالوں (نیٹورک) سے جوڑنا؛ .4
ناشروں، مصنفوں اور مترجموں سے درخواستوں پر مبنی این ٹی ایم امدادی عطیہ کے اسکیم کے تحت واپس خریدنے کا انتظام؛ .5
ترجمے کے فعالیت کی حوصلہ افزائی کے لئے این ٹی ایم امدادی عطیہ سے مترجموں اور اشاعت گھروں کو امدادی رقم؛ .6
ترجمہ شدہ تدریسی مواد کو ڈاؤنلوڈ کرنے کی سہولیات، ترجیحی طور پر کسی آزاد ماخذ کے سائٹ سے یا ڈاؤنلوڈ کے مطابق ناشروں کو برائے نام کچھ رقم ادا کر کے، جیسا بھی طے کیا جائے؛ .7
مترجموں، ترجمہ میں اختصاص پیش کرنے والے یونیورسیٹی شعبوں اور ترجموں کو زیادہ سے زیادہ لانے میں دلچسپی رکھنے والے ناشروں، عوامی شعبہ کے ساتھ ساتھ شخصی شعبوں اور سب سے اہم – خریداروں یا ترجمہ کے استعمال کرنے والوں کے مابین ایک اِنٹرفیس فراہم کرنا؛ .8
ترجمے پر خصوصی توجہ کے ساتھ ہندوستانی زبانوں اور انگریزی میں جرائد کی اشاعت یا ترجمے میں ای- مضامین لانے میں مشغول جرائد یا اشاعت میں یا اہم پیشہ ورانہ جرائد کے طباعت شدہ نسخے یا علاقائی زبانوں میں مختلف ڈِسیپِلین کا انگریزی میں مسلسل اشاعتوں کے لئے امدادی عطیہ کا رقم؛ .9
ترجمہ شدہ مواد حاصل کرنے کے لئے مشورے دینا اور قائل کرنا جو قومی/علاقائی تعلیمی پروگرام کے ڈھانچے میں – اور اسکول، کالج اور دانشگاہوں کے نصابوں میں شامل کئے گئے ہیں؛ .10
زبان کے وسائلی مراکز اور تمام سطح پر تعلیمی اداروں میں ترجمہ شدہ کتابوں کی خرید و فرخت کرنے والے کتاب کے گوشے/کتاب کے نکر قائم کرنے میں مدد کرنا؛ .11
اس کے استعمال اور اطلاق کے میدان کے ساتھ ساتھ امتحانات اور نوکری جانچ کی نشاندہی کے ذریعے ذولسانی/کثیرالّسانی مہارت کی اہمیت اُجاگر کرنا؛ اور .12
خاص کر ہندوستان کے چھوٹے شہروں اور گاوؤں میں ترجمہ شدہ موادوں کی زیادہ زیادہ رسائی کو یقینی بنانے کے لئے عوامی اور شہری سماجی تنظیموں سے رابطہ قائم کرنا۔

.13