منسلکہ ۱: ترجمہ صنعت کو فروغ دینا

(جَیَتی گھوش کا نوٹ)
ہندوستان میں ایک کارآمد، سریع اور اعلی معیار کے ترجمہ صنعت کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ جس کی ضرورت ہندوستانی زبانوں کی کثرت اور انواع کو محفوظ کرنے اور تقویت دینے کے لئے ہے اور جہاں تک ممکن ہو ہمارے تمام لسانی گروہوں کو ان کی اپنی زبان میں وسیع النوع مواد تک رسائی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ضرور ذہن نشیں کر لینی چاہیئے کہ وہ تمام ملک جو علوم پر فیس برقرار کرتے ہیں قرینے سے ترجمے کی خدمات کو فروغ دے چکے ہیں اور مختلف زبانوں میں جہاں تک ممکن ہو بہت زیادہ مواد تیار کرنے کی کوشش کئے ہیں۔ چین جیسے بڑے ترقی پذیر ملکوں میں یہ بات سچ ہے، جس کے پاس بہت مؤثر ترجمہ صنعت ہے جو مختلف النوع میدانوں میں تازہ ترین ترجمہ فراہم کرتا ہے۔ یہ بات بہت چھوٹے ترقی یافتہ ملکوں کے لئے بھی صحیح ہے جہاں لوگوں کا بہت اعلی تناسب اہم خارجی زبانوں میں خوش اسلوب اور تعلیم یافتہ ہیں (جیسے یوروپ میں نیدرلینڈ اور فنلینڈ) جہاں مقامی زبان وسیع ترجموں کی وجہ سے مظبوط ہوتا ہے۔

ترجمہ کی ضرورت ہے:
انگریزی سے ہندوستانی زبانوں میں «  
ہندوستانی زبانوں سے انگریزی میں «  
ہندوستانی زبانوں کے درمیان «  

مندرجہ ذیل موادوں کو ترجمہ کرنے کی ضرورت ہے:
اسکولی سطح کی نصابی کتابیں «  
اسکولی سطح کی نصابی کتابیں «  
دوسری تدریسی مواد «  
سائنس، سماجی سائنس، ہیومینیٹیز اور آرٹز میں مخصوص کتابیں «  
(حوالہ جات کتابیں (دائرۃالمعارف وغیرہ «  
ادب «  
موجودہ دلچسپی کی غیر افسانوی کتابیں «  
ہدایاتی پرچے «  
رسالے، جریدے «  
ویب پر مبنی مواد «  

اس وقت دوسری سرگرمیوں کے حصے کے طور پر ان سبھوں میں کام کرنے والی کچھ ایجنسیاں مختلف مقاموں پر موجود ہیں – ان میں نجی اور سرکاری دونوں ایجنسیاں شامل ہیں۔ اس طرح نیشنل بُک ٹرسٹ عام طور پر مشہور یا انعام جیتنے والے مصنفوں کے ذریعے کچھ اہم ادبی آثار کے ترجمے (انگریزی سے اہم ہندوستانی زبانوں میں اور اس کے برعکس) فراہم کرتے ہیں۔ کچھ نجی تنظیمیں (مثال کے طور پر کَتھا ناشر، پَرَجا شکتی اخبار گروہ وغیرہ) شہرۂ آفاق ادبیات اور موجودہ دلچسپی کی کچھ کتابوں کے ترجمے فراہم کر چکے ہیں۔ ایسا کوئی بھی سرکاری ادارہ نہیں ہے جو معقول طور پر مذکورہ بالا تمام پہلوؤں اور مستقیم مداخلت، فروغ یا نگرانی کے معاملے میں تمام اہم زبانوں پر کام کر رہے ہیں۔

ترجمہ کے معاملے میں موجودہ مسائل مندرجہ ذیل ہیں:
مذکورہ بالا سبھی میدانوں میں ترجمہ کے مواد کی دستیابی کے معاملے میں بڑا اور زبردست خلا ہے۔
ترجمہ کے مواد کی خصوصیت اور رسائی کے معاملے میں مخصوص قسم کی مشکلات درپیش ہیں۔ خصوصیت میں ناہمواری اور کمی پائی جاتی ہے۔ لفظی طور پر اور بہت زیادہ پیچیدہ زبان میں ترجمہ کرنا بھی ایک عام رجہان ہے جو ترجمہ شدہ آثار کی باریابی کو گھٹا دیتا ہے۔ ترجمہ شدہ آثار کی تخلیقی معیار بھی وسیع طور پر مختلف قسم کے ہوتے ہیں۔
ترجمہ میں وقت کی حقیقی تاخیر پائی جاتی ہے، اس لئے کہ سب سے تازہ یا حالیہ آثار کے ترجمے عام طور پر کچھ سالوں کے لئے دستیاب نہیں ہوتے ہیں۔
ترجمہ شدہ مواد کا فروغ اور انتشار نامکمل ہے، اس لئے کہ بہت سے لوگ جو اس سے فائدہ اُٹھائیں گے، اس بات سے آگاہ نہیں ہیں کہ اس طرح کے مواد دستیاب ہیں یا نہیں، پھر بھی جبکہ اعلی معیار کے ترجمے موجود ہیں۔
ترجمہ کو لانے میں لگ بھگ کوئی ہم آہنگی نہیں ہے، اس لئے کہ اس میں غیر ضروری نقل پائی جاتی ہے پھر بھی جبکہ سخت آزمائشی فاصلہ باقی رہتا ہے۔
انگریزی سے اور انگریزی میں اور علاقائی زبانوں کے ترجمے کے لئے ویب ترجمہ خدمات ابھی تک ابتدائی مرحلے میں ہیں۔ مشینی ترجمہ میں کچھ پیش قدمیاں ہیں جیسے سی ڈیک: ویاکرتا، منترا، این سی ایس ٹی ممبئی: ماترا، آئی آئی ٹی (خاص کر کانپور) اَنوسارکا، انگلا بھارتی وغیرہ۔ ان سبھوں کے ساتھ اب بھی پریشانیاں ہیں اور نسبتاً ایک طرح کے نحو کے ساتھ صرف ہندوستانی زبانوں کے لئے کامیاب مثال ہیں۔ آن لائن لغوی منابع اور ہم آہنگی کی عام طور سے کمی رہی ہے۔

مگر پھر بھی کچھ خاص فائدے ہیں جو ہندوستان میں ترجمہ خدمات کے سریعی فروغ کی سہولت فراہم کرےگا:
ذولسانی تعلیم یافتہ لوگوں کی ایک اچھی خاصی جمعیت ہے جنہیں اس طرح کی سرگرمیوں میں کارآمد طور پر لگایا جا سکتا
پہلے ہی بہت سی لسانی تربیت فراہم کرنے والے ادارے ہیں اور نسبتاً آسانی سے ان سبھوں کی توسیع کی جا سکتی۔ کارگر ترجمے کے لئے اضافی لازمی فنون کا پانا مشکل نہیں ہے اور موجودہ نصابوں میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
جب ترجمہ نسبتاً محدود بازار کو شامل کرتا ہے تو حق چاپ و تصنیف کے مدے مثالی طور پر کم ہوتے ہیں اور اس کا مطلب یہ کہ کمتر قیمت کے کتابوں کی اشاعت وغیرہ مزید آسانی سے فراہم کئے جا سکتے ہیں۔
جب بنیادی ڈھانچے تیار کر لئے جائیں گے، جلدیں بڑی ہوں گی اور یہ سستہ پیداوار کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر نجی شعبہ کی شرکت کو بڑھائے گی۔

وہ مسائل جن پر غوروفکر کئے جانے ہیں:
موجودہ سرکاری ادارے کون کون ہیں جو ترجمہ فراہم کرنے کا کام کرتے ہیں اور وے کتنے مؤثر ہیں؟ «  
ایسی سرگرمیوں میں سرکاری شعبے کے مشغولیت کی فطرت کیا ہونی چاہیئے؟ کیا کچھ ایسے اہم بنیادی ڈھانچے ہیں جنہیں عوامی طور پر فراہم کئے جانے کی ضرورت ہے؟ «  
کیا یقینی بنانے کا کوئی طریقہ ہے کہ مختلف طرح کے حالیہ اہم مواد (جیسے حالیہ ادب، حالیہ دلچسپی کے آثار، اہم جرائد) کا ترجمہ خود بخود خاص خاص زبانوں میں کئے جاتے ہیں؟ کون فیصلہ کرے گا کون سا؟ «  
کیا ایسے فیصلوں کو ریاستی حکومت کے ذریعے مرکزی بنایا جانا یا منظم کیا جانا چاہیئے؟ «  
کیا کسی سرکاری ایجنسی کے لئے ایسی حالت ہے جو غوروفکر کرے، مختلف قسم کے ترجمہ خدمات کی فروغ، نگرانی اور نمائندگی کرنے کے لئے حق چاپ و تصنیف کی ذمےداری لے؟ «  
اس میدان میں زیادہ سے زیادہ نجی سرگرمی کو کیسے فروغ دیا جا سکتا ہے؟ کیا ان سرگرمیوں میں سرمایہ کاری کے لئے مالی اور دوسری محرکات فراہم کئے جانے چاہیئیں؟ کیا اشاعت گھروں سے ساجھےداری بڑھائی جانی چاہیئے؟ «  
ترجمہ کی خصوصیت معین، دیکھ بھال اور نگرانی کیسے کی جا سکتی ہے؟ کیا تربیت کے لئے اور اس میدان میں محنت کش پیشہ ور پیدا کرنے کی خاطر مخصوص وسائل وقف کرنا لازمی ہے؟ «  
ترجمہ شدہ مواد کی تیز رفتاری کو کیسے تقویت دی جا سکتی ہے؟ «  
مشینی ترجمہ میں کیا کیا امکانات ہیں اور، کیا مشینی ترجمہ اور ترجمے کی روایتی ہیئت کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہمکاری کی جا سکتی ہے؟ «  

مطلوب فوری اقدامات:
ترجمہ صنعت کے فروغ دینے کے مسائل پر قومی مشاورت، نمائندوں کو شامل کرنا
(مرکزی اور ریاستی حکومت کے عہدےداروں میں سے (سرکاری زبان، تعلیم، ثقافت، سائنس کے شعبے، تکنیکی اداروں کے شعبے سے «  
اسکول، یونیورسیٹی، تکنیکی اداروں سے «  
(صنعت سے (مختلف سطح پر ترجمہ کے لئے کارکنوں کی ضرورت «  
( میڈیا سے (ذریعۂ ابلاغ و ترسیل «  
اشاعتی صنعت سے «  
لسانی اسکولوں سے «  

جتنی جلدی ممکن ہو اس میدان کے ماہروں کے گفت و شنید کی بنیاد پر ہمیں مناسب لوگوں اور تنظیموں کو شناخت کرنے اور ایک فکری توضیحی عبارت تیار کرنے اور تشہیر کے لئے پیش نامہ کا مسودہ تیار کرنے کی ضرورت ہے۔