منسلکہ ۲: این ٹی ایم کے لئے این کے سی کی تجویز

جَیَتی گھوش کے ذریعے قومی علومی کمیشن کے سامنے پیش کیا جانا
فروری ۲۰۰۸ کے قومی علومی کمیشن (این کے سی) کے ترجمہ کے کارگاہ میں بحث و مباحثہ پر مبنی، اور شرکاء اور دیگر افراد سے ملنے جلنے کے بعد

مختلف اقسام (انسانی، مشین کی مدد سے، فوری وغیرہ) اور مختلف میدان علوم (ادبی، سائنسی، تکنیکی، تجارتی وغیرہ) کے ترجموں کے مقدار کی وسعت اور خصوصیت کے اصلاح کی اشد ضرورت ہے جو پورے ملک میں علوم تک زیادہ سے زیادہ رسائی فراہم کرائے۔ اس لائحۂ عمل کے آغاز کرنے، فروغ دینے اور ملک میں اعلی معیار کے ترجمے کی نشر و اشاعت کرنے کا سب سے اچھّا طریقہ ایک قومی ترجمہ مشن کا قیام ہی ہو سکتا ہے۔ خلاء، اعلی معیار کے ترجمے کے فروغ، تربیت، ترجمے اور مترجموں سے متعلق اطلاع کی نشر و اشاعت اور سرکاری اور نجی تنظیموں کے ذریعے جاری کاموں کو منظم کرنے کی ذمےداری یہ فوری طور پر لےگا۔ یہ تصور دوسرے مختلف نجی شعبوں یا نجی تنظیموں کے کام کے نقل اور تکرار کے لئے نہیں ہے بلکہ ان کو ان کی ترجیحات، خصوصیت کی اصلاح اور وسیع آگاہی کو دوبارہ جانچنے میں مدد کرنے کے لئے ہے۔

ایک فعالیت کی حیثیت سے، ترجمہ ہندوستانی برصغیر میں ایک لمبے مدت سے مختلف زبانوں کے جفت کے درمیان ہوتا چلا آ رہا ہے۔ ترجمہ ایک جذبہ کی شکل میں، ہندوستان اور دوسری جگہوں کے مختلف بولی کے ملتوں میں زیر عمل بہت سے بڑے بڑے دماغ دیکھے گئے ہیں۔ ایک پیشہ کے طور پر، ترجمہ چنوتی دے رہی ہے اور خاص کر حالیہ دہائیوں میں یہ مزید نفع بخش ثابت ہو رہا ہے۔ تحقیق کے میدان کی شکل میں، علومِ ترجمہ لسانیات، فلسفہ، ادبی مطالعے، علم تشخیص امراض، علم لغت نویسی، علم انسان شناسی اور کمپیوٹر سائنس سے نکلنے والے متعدد تصورات کے ساتھ ایک میدان کی حیثیت سے اور دوسرے میدانوں کے ایک میزبان کی حیثیت سے ظہور یافتہ معلوم پڑتا ہے۔ لیکن متعدد زبان، ثقافت اور قوموں کے درمیان اس کی گسترش پر غوروفکر کرتے ہوئے اس میدان میں اب بھی اس کی سرگرمیوں کو منظم کرنے کی کوششوں میں کمی معلوم پڑتا ہے۔

کثیرالسانی اور کثیر ثقافتی ملک اور ایک قدیمترین علومی بنیادوں کی حیثیت سے ہندوستان صدیوں تک ترجمہ میں مقدم رہا ہے۔ متعدد زبانوں اور ثقافتوں کے ساتھ یہ ملک ادبی اور مشینی ترجمہ دونوں کے تمام اہم نظریاتی پیسقدمیوں کے لئے ذرخیز آزمائشی میدان عمل بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ امید کی جاتی ہے کہ تجویز کردہ قومی ترجمہ مشن (این ٹی ایم) مدت سے محسوس کی گئی ضرورت پوری کرے گا جو مختلف شعبوں کی امید پوری کرے گا: اساتذہ، سیکھنے والے، لسانی ٹیکنالوجی کے افراد، تجارتی گروہ، اخباری محکمہ اور دوسری میڈیا گروہ، تخلیقی مصنف، پڑھنے والے، تقابلی مطالعہ میں مشغول افراد اور ترجمہ مفکر

این ٹی ایم کے مندرجہ ذیل مقاصد ہوں گے
ہندوستانی زبانوں کو شامل کر کے ترجمہ پر اطلاع کا ایک انبار خانہ کی حیثیت سے کام کرنا، اور اشاعت شدہ ترجموں کے اطلاعات، منعقد شدہ تربیتی پروگرام، دستیاب ترجمہ آلۂکار اور ذرائع اور نئے اقدامات، اور سہولیات جیسے 'مترجموں کے لئے قومی رجسٹر' وغیرہ کی تخلیق، دیکھ بھال کر کے اور مسلسل تازہ ترین بنا کر – تمام طرح کے دستیاب ترجمہ کے بارے میں اطلاع دینا؛
جتنا ممکن ہو ہندوستانی زبانوں میں تمام طرح کے ترجمہ کی سرگرمی، نظریاتی اور عملی دونوں کے لئے ایک وضاحت خانہ کی حیثیت سے کام کرنا؛
ہندوستانی زبانوں کو شامل کرنے والے ترجمہ اور ترجمہ سے متعلق سرگرمیوں میں مشغول دوسری ایجنسیوں اور تنظیموں اور افرادوں سے رابطہ فراہم کرنا؛
اعلی معیار کے ترجمے کے ذریعے ہندوستانی زبان اور ادبیات کو اِس علاقے میں اور غیرملکوں میں نمایاں کرنا؛
ترجمہ کے لئے مختلف آلۂکار تیار کرنا اور دیکھ بھال کرنا اور خاص کر دوجانبی، عمومی اور خاص مقاصد کے ترجمہ سے متعلق ذولسانی اور کثیرالسانی لغات، لفظ دریافت کنندہ اور اضداد و مترادفات کی لغات تیار کرنا؛ اور
اس میدان میں دلچسپی رکھنے والے تمام اداروں اور افراد کے فائدے کے لئے مشترکہ یا آزادانہ طور پر علومِ ترجمہ کے آثاروں کا مطبوعہ اور فی الواقع اشاعتوں کو درج کرنا یا فروغ دینا
سوالات اور جوابات پوسٹ کرنے کے لئے ایک بُلیٹین بورڈ تیار کر کے بحث و مباحثہ کا ایک فورم فراہم کرنا؛
ترجمہ کے اصولیات میں رہنمائی فراہم کرنا اور علوم ترجمہ میں تعلیمی اور تربیتی سرگرمیوں کو بڑھانے کے فعالیات کی ذمےداری لینا۔

مجوزہ قومی ترجمہ مشن کی اہم سرگرمیاں
مترجم کی تعلیم
یہ اُس حقیقت کو منعکس کرتا ہے جب ترجمہ میں لازمی طور پر ذولسانیت کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ ایک مخصوص قسم کا کام ہے جسے فرض نہیں کیا جا سکتا ہے اور جس کے کچھ نمایاں خصوصیات جاننے کی ضرورت ہیں۔ اس کے علاوے مختلف قسم کے ترجمہ آثاروں میں الگ الگ قسم کے فنون کی ضرورت پڑتی ہے – مثال کے طور پر ادبی ترجمے سے سائنسی اور تکنیکی آثاروں کے ترجمہ میں بہت مختلف قسم کے فنون اور رجحان کی ضرورت پڑتی ہے۔ مناسب میڈیا اور سیاق و سباق (مثال کے طور پر ٹیلی ویزن) کے حوالے سے ترجمانی کے فنون بھی مقابلتاً پسماندہ ہیں اور مخصوص قسم کی تربیت کی بھی ضرورت ہے۔

س میدان میں این ٹی ایم کی سرگرمیاں شامل ہوں گی
قلیل المدتی تربیتی پروگرام چلانا «  
مترجموں کے لئے نصابی پیکیج تیار کرنا جو پورے ملک میں زبان کی تعلیمی پروگرام کا حصہ ہو سکے۔ «  
وظیفہ پروگرام جو اداروں کے درمیان دانشوروں کے مبادلہ کو بڑھائے گا۔ تب صرف انگریزی سے/میں ترجمہ کے بجائے ہندوستانی زبانوں کے درمیان ترجمہ پر ایک خاص تاکید دی جا سکے گی۔ «  
طالب علم کی تحقیق سمیت تحقیقی منصوبوں کی حوصلہ افزائی کرنا، خاص کر نمونے کی حیثیت سے شناخت شدہ متون کے اچھے ترجمے دستیاب کرانے کے لئے اور وسائل پیدا کرنے کے لئے جو تدریسی مقاصد کو بھی پورا کر سکے گا۔ «  

اطلاع کی نشر و اشاعت
اب تک ترجمہ بہت اہم اور اعلی معاوضے کی سرگرمی نہیں ہو پائی ہے، یہاں تک کہ زبردست استعمال کنندہ کے درمیان بھی ملک میں موجود ترجمے کی لیاقتوں کے بارے میں نامکمل جانکاری ہے۔ مثال کے طور پر کسی خاص علاقائی زبانوں میں بہت سے مترجم موجود ہیں جن کی جان پہچان ناشروں سے ہیں یا ایسے بھی ہیں جو خود اپنی خدمات کا استعمال کرتے ہیں۔ ہندوستانی زبانوں کا مرکزی ادارہ، میسور کسی ہندوستانی زبان میں خوش اسلوب تقریباً ۴۰۰ استادوں کو ہر سال ۲۰ ایک ہندوستانی زبانوں میں سے دوسری ہندوستانی زبان میں سات شہروں میں اپنے علاقائی زبان کے مراکز میں تربیت دیتے ہیں۔ ضرورت کے طور پر مسلسل اس کی شناخت کی جاتی ہے بھلے ہی فن کی کمی ہے، لیکن یہ سبھی تربیت یافتہ لوگ (فی الحال تقریباً ۱۱۰۰۰) وسیع طور پر قابل استعداد استعمال کنندہ کو نا معلوم ہیں۔ بہت سی زبانوں میں قبل ہی ترجمے ہو چکے ہیں اور مختلف میدانوں میں چھوٹے چھوٹے ناشروں کے ذریعے چھاپی گئی ہیں، لیکن وسیعتر گروہ کو اِن نتیجوں کی جانکاری نہیں ہیں۔

اس لئے اس میدان میں این ٹی ایم کی اہم سرگرمیاں ہوں گی:
مختلف میدان علوم میں اور گونا گون مہارتوں اور لیاقتوں کے ساتھ ترجموں کا ڈاٹا ذخیرہ تیار کرنا۔ یہ ذخیرہ آن لائن اور مخصوص مطالبوں کے ساتھ این ٹی ایم سے رابطے کے ذریعے دستیاب ہوگا۔ «  
تعلیمی اداروں، لائبرری نیٹورکوں وغیرہ کو مسلسل بھیجے جانے کے لئے معلومات کا ذخیرہ اور نئے فہرستوں کے ساتھ میدان علوم پر مبنی درجہ بندی کئے گئے مختلف آثاروں کے موجودہ ترجموں کا شرح کے ساتھ کتابوں کی فہرست تیار کرنا۔ «  

اعلی معیار کے ترجمہ مواد کا فروغ اور انتشار
یہ کہا جا سکتا ہے کہ اگر مختلف قسم کے ترجمہ شدہ مواد کی اور زیادہ ضرورت پڑتی تو بازا اسے پہلے ہی فراہم کر دیا ہوتا۔ مگر حقیقت میں امکانات کے بارے میں جانکاری کی کمی مانگ کو اُبھرنے سے روک دیتا ہے۔ جیسا کہ بہت سے دوسرے علوم کا معاملہ ہے آپ نہیں جانتے ہیں کہ آپ کیا کھو رہے ہیں جب تک کہ وہ آپ کو ظاہر نہیں ہے۔ مزید بر آں، وے جو ادبی مواد کے ترجمے میں مشغول ہیں (جیسا کہ نیشنل بُک ٹرسٹ اور گَرنتھ اکادمی) اس بات کو ثابت کر رہے ہیں کہ مقامی زبانوں میں ترجمہ شدہ کتابوں کی بہت مانگ ہے جب کبھی بھی انُہیں لائے جاتے ہیں۔

یہ یاد دہانی کرنا بہت اہم ہے کہ اس طرح کا ترجمہ انگریزی سے ہندوستانی زبانوں میں ایک طرفہ نہیں ہونا چاہیئے؛ جبکہ ہندوستانی زبانوں میں مواد کا خزانہ موجود ہے اُسے بھی انگریزی اور دوسری ہندوستانی زبان دونوں میں بڑے پیمانے پر انتشار کرنا ضروری ہے۔ خاص کر تخلیق کے متوازی روش کی حیثیت سے ترجمہ کو دیکھنے کی روایت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے۔ ایک افقی نمونے کی ضرورت ہے جو ماخذی اور ہدفی زبان کے درمیان عمودی امتیاز پیدا نہیں کرتا ہے، اور ہندوستان کے کثیرالسانیت اور ثقافتی تنوع کو فروغ دیتا ہے۔ کچھ معینہ میدانوں میں پہلے ہی ترجمے کی بہتات ہے (جیسے ڈاکٹر اَمبیدکر کے آثار جس کے ترجمے بہت سے مختلف زبانوں میں ہوئے ہیں) جو نئے تعلیم یافتہ گروہوں کے وسیعتر سماجی میل ملاپ کے ساتھ ساتھ ضروریات اور تمناؤوں کی عکاسی کرتا ہے۔

ادبی ترجمے سے جدا سائنسی اور تکنیکی ترجمہ میں اصطلاحات اور نظرئے کی معیار بندی کی بڑے پیمانے پر ضرورت ہے تا کہ زبانوں کے مابین بہتر سمجھ اور آسان حرکت دونوں کو یقینی بنائے۔ مزید بر آن ترجمہ ان دنوں سماجی شناخت اور مالی اُجرت دونو کے معاملے میں ایک کم معاوضہ سرگرمی ہے اور اسے بدلنے کی ضرورت ہے۔ یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ ترجمہ ایک انفرادی سرگرمی ہے اور ایک سماجی اولولعزمی بھی ہے، لیکن جس کی کامیابی میں مختلف مرحلوں اور جماعتی کاموں میں مخفتلف قسم کے لوگوں کی مشغولیت کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

اس سیاق و سباق میں این ٹی ایم کے مندرجہ ذیل خاص خاص سرگرمیوں پر غور کیا جا سکتا ہے:
اعلی معیار کے ترجموں کا عملی فروغ کتابوں کا بازار میں متعارف، جشن، وظیفے اور انعامات کی ذریعے۔ «  
شرکتی ترجمہ آثار کے ساتھ ساتھ طویل المدتی کثیر مترجم منصوبہ کی حوصلہ افزائی کرنا اور تعامل کرنے اور تجربے اور نظرئے کا تبادلہ کرنے کی خاطر مترجموں کے لئے کارگاہ منعقد کرنا۔ «  
ناشروں سے واپس خریدے جانے کا بندوبست اور اعلی معیار کے ترجمے کے لئے ایک ابتدائی بازار کو یقینی بنانے کی خاطر لائبرری نییٹورک سے جوڑنا۔ «  
بشمول نجی اور سرکاری دونوں تنظیموں کے، ترجمہ شدہ مواد کے تخلیق کاروں اور ناشروں یا خریداروں کے بیچ ایک انٹرفیس فراہم کرنا۔ «  
علاقائی زبانوں میں دوررس انتشار کے لئے کچھ موجودہ واقعات کے جرائد اور دوسری مفید اور دلچسپ مواد کے ابتدائی ترجمے پر چھوٹ دینا (جیسے 'نیو سائنٹِسٹ'، 'اِکونومِک' اور 'پولِٹیکل ویکلی' وغیرہ وغیرہ)۔ «  
اسکولوں، کالجوں اور یونیورسیٹیوں کے نصابوں میں ترجمہ شدہ مواد کو شامل کرنے کا مشورہ دینا اور خاص کر تمام سطح پر ادبیات کے مطالعے میں دوسری ہندوستانی زبانوں سے ترجمہ شدہ آثاروں کو لانا۔ «  
تمام اسکول اور کالجوں میں زبان کے وسائلی مراکز اور اسکولوں میں مخصوص کتاب کے گوشوں (ترجمہ شدہ موادوں کا کاروبار کرنے والا) کا مشورہ دینا۔ «  
کم قابل دید جاری سرگرمیوں کی نشر و اشاعت اور فروغ جو ذولسانی فنوں کی اہمیت پر زور دیتا ہے (جیسے کرناٹک پولیس افسر کے امتحان میں لازمی ترجمہ شعبہ)۔ «  
دوسری سرکاری اور شہری سماجی تنظیموں (جیسے نیشنل لِٹریسی مشن اور بھارت گِیان بِگِیان سمیتی) کا استعمال کرتے ہوئے چھوٹے چھوٹے شہروں اور گاوؤں تک ترجمہ شدہ مواد کی زیادہ زیادہ رسائی کو یقینی بنانے کے وسائل پر غوروفکر کرنا۔ «  

مشینی ترجمہ کا فروغ
نئی ٹیکنالوجیاں نسبتاً کم قیمت پر سریعی اور بڑی جلد کے ترجمے کے لئے نئے دلچسپ مواقع فراہم کرتے ہیں، اگر چہ اس سیاق و سباق میں ٹیکنالوجی کے فروغ اور انسانی وسائل دونوں کے مسائل پائے جاتے ہیں۔ این ٹی ایم ٹیکنالوجی تیار کرنے اور استعمال کرنے میں مدد کر سکےگا اور مندرجہ ذیل اقدامات کے ذریعے مشینی ترجمہ میں ٹیکنالوجی سے متعلق ترقی کی سہولت پیدا کر سکے گا:
ضروری بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کو یقینی بنانا خاص کر ڈِجیٹل (عددی) آلۂکار جیسے اضداد و مترادفات کے لغات، ذولسانی لغات، ترجمہ میموری کے لئے سافٹ ویر وغیرہ، جس میں زیادہ سے زیادہ کارآمد اور مؤثر ترجمہ کے لئے فوری اطلاق ہوتے ہیں۔ «  
لغوی وسائل جیسے ای-لغات، ورڈنیٹ، لسانی تجزیہ اور ترکیبی آلۂکار، کشف اللغات، شرحِ اعادہ کا تجزیہ کنندہ وغیرہ مشینی ترجمہ نظام کے اہم حصّے ہیں۔ یہ کسی ایک ادارے کے ذریعے تیار اور دیکھ بھال نہیں کئے جا سکتے ہیں بلکہ طویل مدت کے لئے مختلف اداروں کی ساجھےداری کی ضرورت ہے۔ این ٹی ایم مسلسل تعامل، اجلاس اور آن لائن بحث و مباحثہ کے ذریعے جماعتی کام کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کر سکے گا «  
این ٹی ایم کے حق چاپ و تصنیف کے ضروری مسائل کو حل کرنے کے ساتھ ماخذی متون اور ترجمے جہاں تک ممکن ہو صاف ڈِجیٹل (عددی) شکل میں دستیاب کرائی جانی چاہیئے۔ این ٹی ایم کو یہ یقین دہانی کرنی چاہیئے کہ اس عددی مواد کے خزانے کی دیکھ ریکھ معیاربند ایکس ایم ایل ٹَیگس اور ڈی ٹی ڈی کے ساتھ ایک معیاری سائز و وضع (فارمیٹ) میں کیا جاتا ہے۔ «  
ان دنوں تفسیر اور صف بندی (اِلائنمینٹ) کے ساتھ اعلی معیار کے متوازی کارپورا کو فروغ دینے کا بین الاقوامی رجحان ہے۔ اس طرح کے تفسیر شدہ کارپورا کو مشینی ترجمہ نظاموں کے حصول کے لئے مشینی تعلیمی تکنیک کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے۔ اس ڈاٹا کے مکمل حجم اور سرگرمی کی وسعت میں ٹھوس ابتدائی سرمایہ گذاری کی ضرورت پڑتی ہے جو صحیح معنی میں انفرادی تنظیموں کے ذریعے نہیں کئے جاتے ہیں؛ مگر این ٹی ایم اس طرح کی سرگرمیوں میں سہولت پیدا کر سکے گا اور کچھ مدد فراہم کر سکے گا۔ «  
۱۹۹۶ میں ۱۵ ملکوں کو شامل کر کے بین الاقوامی ادارہ کے ذریعے شروع کئے گئے "یونیورسَل نیٹورکِنگ لینگُویز" (یو این ایل) کے نقش قدم پر بین اللسان پر مبنی ایک طرز عمل کو فروغ دینا۔ (آئی آئی ٹی بمبئی انگریزی اور ہندوستانی زبان کا مشینی ترجمہ کے لئے پہلے ہی مختلف آلۂکار، تکنیک اور وسائل تیار کر چکے ہیں، جسے عمومی بنایا جا سکتا ہے)۔ «