قانونی ڈھانچہ

قومی ترجمہ مشن یا این ٹی ایم حکومت کے حکمِ عاملہ سے قائم (کیا جانا) کیا گیا ہے، جہاں ہندوستانی زبانوں کا مرکزی ادارہ (سی آئی آئی ایل) کلیدی ایجنسی ہوگا، جس کا صدر دفتر میسور میں ہے لیکن دلّی میں دفترِ رابطہ سے جڑا ہے۔ کارروائی کے معاملے میں بلا شبہ اس کی اپنی برتری ہوگی۔ مگر حالیہ منصوبہ کی مدت ختم ہونے کے بعد اِن باتوں پر نظر ثانی کے لئے کھُلا ہے کہ کیا پروگرام نافذ کرنے کے بعد یہ ثابت قدمی پر استوار ہے، یا اسے سی آئی آئی ایل سے الگ کر دیا جائے اور سوسائیٹی رجسٹریشن ایکٹ (۱۸۶۰ مرکزی قانون) کے تحت ایک خودمختار تنظیم کی حیثیت سے قائم کیا جائے۔

این ٹی ایم کے انتظامیہ شکل کا لائحہ عمل کم سے کم بنیادی ڈھانچے کے ساتھ اور نسبتاً چھوٹا اور قابل ترمیم بنانے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ جہاں تک این ٹی ایم کے تنظیمی شکل کی بات ہے اسے پہلے پہل تین سطحوں پر قائم کرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔

صلاحکار کمیٹی* معزز انسانی وسائل کے وزیر کی سربراہی میں، ممبروں کے ساتھ «  
حاکمہ بورڈ* (جی بی)، کسی بزرگ دانشور/ایچ آر ڈی وزارت کے نامزد شخص کی سربراہی میں، جو منصوبے کی ترقی کی دیکھ بھال کرنے کے لئے اکثر ملاقات کریں گے۔ «  
عام مجلس شوریٰ* (جی سی) ۱۰۱ممبروں کے ساتھ اداری اور انفرادی دونوں سظح پر – چنے گئے ممبران، جو این ٹی ایم کے حصّے ہوں گے۔ «  

مگر، اب صرف منصوبہ کے ایک صلاحکار کمیٹی (این ٹی ایم-پی اے سی) کو قائم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے جو بشمول ۲۵ ممبروں کے نہ صرف رہنمائی کرےگا بلکہ نگرانی بھی کرےگا۔ سی آئی آئی ایل کا ناظم – این ٹی ایم کا ایک کلیدی افسر ہونے کے ناطے – این ٹی ایم-پی اے سی کا صدر ہوگا۔ این ٹی ایم کے ناظمِ منصوبہ کے مقرر کئے جانے تک مشن کا کام رکنا نہیں چاہیئے اور اس لئے سی آئی آئی ایل کے اکیڈمی سکریٹری کو این ٹی ایم-پی اے سی کے ممبر-سکریٹری کی حیثیت سے کام کرنا چاہیئے۔ اس میں تین اور عہدےدار ممبر ہوں گے – ایک نائب سکریٹری (زبان) کا نامزد شخص، یا ناظم (زبان)، شعبۂ اعلی تعلیم، ایچ آر ڈی وزارت، حکومتِ ہند، جے ایس اور ایف اے یا آئی ایف ڈی (ایچ آر ڈی) کا ایک نامزد شخص، سائنسی اور تکنیکی اصطلاحات کمیشن، نئی دلّی کا صدر۔

ن پانچوں کے علاوے، دیگر بیس ممبروں کو باری باری سے نامزد کر کے ایچ آر ڈی وزارت کے ذریعے انتخاب کیا جائےگا: (الف)۔ ترجمہ کی تعلیم دینے والے مختلف دانشگاہ کے شعبوں سے دو نمائندے،(ب) مختلف ریاستوں کے دو نمائندے (باری باری سے) – ایسی ریاستوں کے اداروں/اکیڈمیوں کی نمائندگی کر رہے ترجمہ اور زبانوں میں کام کرنے والے، (ج) زبان کی کسی دانشگاہ کا ایک نائب امیر جامعہ، (د) کتاب فروشوں اور ناشروں میں سے تین، (ہ) ساہتیہ اکادمی کا سکریٹری، (خ) نیشنل بُک ٹرسٹ (این بی ٹی) کا ناظم، ترجمہ کے آلۂکار/ٹیکنالوجیوں کے میدان میں تحقیق اور فروغ میں مشغول مختلف آئی آئی ٹی/این آئی ٹی/صنعتی گھروں سے دو نمائندے، (ر) انگریزی اور مختلف ہندوستانی زبانوں سے ترجمہ کے پانچ متخصص افراد، (ز) مختلف ڈِسیپِلینوں کے دو نمائندے، اور (س) ترجمے کی سرگرمیوں میں دلچسپی رکھنے والے شخصی تنظیم/کارپوریٹ گھروں یا حتی کہ انفرادی شخصوں میں سے ایک۔

مذکورہ بالا کے علاوے، این ٹی ایم کئی صلاحکار معاون کمیٹیاں یا گروہِ عملہ مقرر کرےگا جس میں ہر زمرے (جیسے سائنسی ترجمہ، تکنیکی ترجمہ، فوری ترجمہ/ترجمانی یا مشینی ترجمہ وغیرہ) کے انفرادی مشاور اور متخصص افراد شامل ہوں گے۔


۱. یہ پہلے ہی غور کیا گیا تھا کہ قومی ترجمہ مشن کے صلاحکار کمیٹی کے ۲۵ ممبر ہوں گے جیسا کہ ایچ آر ڈی وزارت کے طرف سے منظوری دی گئی تھی اور یہ این ٹی ایم کے لئے اعلی فیصلہ ساز گروہ ہوگا

۲. منصوبہ یہ تھا کہ اس حاکمہ بورڈ (جی بی) کے ممبروں کو ترجمہ کی تعلیم دے رہے دانشگاہوں کے مختلف شعبوں، مختلف ریاستوں میں بہت اہم طریقے سے وقف ادارے، تکنیکی اداروں کے نمائندے، اشاعت کے میدان کے ممبراں، آئی آئی ٹی اور این آئی ٹی، صنعتوں وغیرہ سے ترجمہ آلۂکار اور ٹیکنالوجیوں کو فروغ دینے میں مشغول افراد، اور ترجمہ میں دفتری اِسٹیک ہولڈروں سے لئے جائیں گے۔ یہ مشورہ دیا گیا تھا کہ ترجمہ کی تعلیم دے رہے دانشگاہوں کے مختلف شعبوں سے جی بی میں دو ممبر ہوں گے، دو مختلف ریاستی حکومت کے نمائندے (گردش کے ذریعے) – زبانوں اور ترجموں میں کام کر رہے ایسی ریاستوں کے اداروں/اکادمیوں کی نمائندگی کرنے والے، ناشروں اور کتابفروشوں کے انجمن سے بھیجے گئے تین ممبر، آئی آئی ٹی اور این آئی ٹی، صنعتوں وغیرہ سے ترجمہ آلۂکار اور ٹیکنالوجیوں کو فروغ دینے میں مشغول دو افراد، ترجمے میں دو دفتری اسٹیک ہولڈر جیسے این سی ای آر ٹی، این بی ٹی اور ساہتیہ اکادمی۔ یہ غور کیا گیا تھا کہ یہ عاملہ عوامی اور شخصی ساجھے داری کو منعکس کرنے کی غرض سے بنایا جا رہا ہے جو قومی علومی کمیشن (این کے سی) اور منصوبہ ساز کمیشن کے ذریعے سفارش کی گئی تھی۔ ممبروں نے کچھ عہدےدار ممبروں (جیسے ایچ آر ڈی وزارت کا نائب سیکریٹری (زبان) اور مالی صلاحکار اور صدر، سی ایس ٹی ٹی) کے ساتھ مل کر دو سال کی مدت برقرار کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ یہ غور و فکر کیا گیا تھا کہ ہر دو سال کے بعد ایچ آر ڈی وزارت کے ذریعے حاکمہ بورڈ کی تشکیل کی جائےگی

۳. یہ مشورہ دیا گیا تھا کہ عام مجلس شوریٰ کے آغاز کے لئے ۱۰۱ ممبر تک رکھے جا سکتے ہیں۔ اس بنا پر تین سطحی ڈھانچے کے اندر عمل در آمد کے بارے میں سوچا گیا تھا کہ حاکمہ بورڈ (جی بی)، عام مجلس شوریٰ (جی سی) سے مشورے حاصل کرےگا۔ یہ غور کیا گیا تھا کہ اِس جماعت کے عام مجلس شوریٰ کی رکنیت میں ترجمے کی صنعت سے نمائندے، مختلف ترجمہ انجمن، انفرادی مصنف، لغت نویس اور مختلف جفت زبان کی نمائندگی کر رہے مترجمان، سی ایس ٹی ٹی، نیشنل بُک ٹرسٹ (این بی ٹی)، ساہتیہ اکادمی، آئی سی ایس ایس آر، آئی سی پی آر وغیرہ کے صدر/ناظم/سیکریٹری، دانشگاہوں سے ممتاز اکادمی کارکن جو دوسرے ڈِسیپِلینوں (ہندی/انگریزی/لسانیات/تقبلی ادب وغیرہ) کے اندر ترجمے پر نصاب پیش کرتے ہیں، یا ترجمے کی مطالعات میں ایم اے/ایم فیل/پی جی ڈِپلوما پروگرام، ترجمہ (جیسے قانون، طب، طبیعاتی سائنس، حیاتیاتی سائنس، سماجی سائنس، ادبیات، فنوں وغیرہ) میں مشغول مختلف میدان علوم کے متخصص، ترجیحاً معتبر اداروں سے جڑے افراد شامل ہوں گے۔ مذکورہ بالا کے علاوے، ہندوستانی زبانوں میں کام کر رہے حکومت کی مختلف شاخیں اور/یا ایچ آر ڈی وزارت، ثقافت، داخلی معاملات (بشمول دفتری زبانوں کے شعبے)، اطلاع اور نشر، ترسیلی اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی اور خارجی معاملات غیرہ بھی این ٹی ایم کے عام مجلس شوریٰ میں شامل کئے جا سکتے ہیں۔